حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، آیۃ اللہ جوادی آملی نے ادارۂ تحفظ اقدارِ دفاع مقدس کے اراکین سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا: اقدار اور شہداء کے خون کے تحفظ کے لیے دو عمل ضروری ہیں: ایک وہ کام جو آپ انجام دے رہے ہیں تاکہ یہ آثار محفوظ رہیں یہ بہت اچھا کام ہے کیونکہ یہ ہمارے وہی دینی آثار ہیں جن کی حفاظت ضروری ہے۔ لیکن دوسرا امر یہ ہے کہ ہم عملاً شہداء کے خون کا تحفظ کریں۔ پہلا عمل آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے ہے لیکن اگر ہم چاہتے ہیں کہ شہدا کی یاد باقی رہے تو اس کے لیے ہمیں عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔
آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: زمانۂ جاہلیت میں لوگ فقر کی وجہ سے اپنے بچوں کو قتل نہیں کرتے تھے بلکہ وہ اپنی عزت اور آبرو کی خاطر یہ کام کیا کرتے تھے۔ اب بھی بعض افراد اسی سبب سے قرآن کریم اور مساجد کو جلاتے ہیں۔ البتہ قرآن کریم میں بھی ارشاد خداوندی ہے کہ "اگر تم چاپلوسی نہیں کرنا چاہتے تو تمہاری عزت و آبرو کے تحفظ کیلئے ہمارے پاس دوسرے راستے بھی ہیں"۔ انہوں نے کہا: یہ فکر کہ انسان کسی کی چاپلوسی نہ کرے، قابل ستائش کام ہے لیکن اس کا راہ حل وہ کام نہیں ہیں۔ اس جذبے کے لئے صحیح اقتصاد کی ضرورت ہے نہ کہ بچوں کو قتل کرنا اور مساجد کو جلانا۔
آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: ہمیں اپنے آپ کو خدا کے سپرد کر دینا چاہیے۔ جتنا ہمیں سمجھ آتا ہے ہم پر لازم ہے کہ اس پر عمل کریں۔ ہمارا ایمان اور فریضہ ہے کہ یہ نظام حضرت حجت کے ظہور تک باقی رہے۔ اس دوران ہماری ذمہ داری ہے کہ اپنے کاموں کو درست انجام دیں، غلط کام نہ کریں اور دوسروں کو بھی اپنی توان کے مطابق نصیحت کریں کہ وہ غلط کام نہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا: کسی بھی ملک کا اقتصاد اس ملک کا ستون ہوا کرتا ہے۔ جس ملت کی جیب خالی ہے وہ گداگر نہیں ہے بلکہ فقیر ہے۔ آپ کی وائلٹ اور جیب آپ کے لئے ستون ہے۔ "وَ لا تُؤْتُوا السُّفَهاءَ أَمْوالَکُمُ الَّتی جَعَلَ اللَّهُ لَکُمْ قِیاما" تو اگر آپ عزت و آبرو کے ساتھ زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں تو آپ کی جیب پُر ہونی چاہیے۔ ضروری نہیں ہے کہ آپ سرمایہ دار بھی ہوں۔
آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: اچھے رہنما کا ہونا تصویر کا ایک رُخ ہے۔ اگر رہنما علی ابن ابیطالب بھی ہو لیکن ان کے ماتحت حکام نالائق ہوں اور معاشرے میں مالی کرپشن ہو تو وہاں بھی شکست ناگزیر ہے۔
انہوں نے آخر میں دعا کی کہ خداوند عالم اس نظام کی حفاظت فرمائے اور سب کو دیانتداری اور عقل و خیر عطا فرمائے تاکہ ملک میں تمام وسائل کے ہوتے ہوئے لوگوں کو آبرو مندانہ زندگی گزارنے کے مواقع میسر ہوں۔